شہر سے چند میل باہر آکر ذرا آسمان پر نظر ڈالیں تو ایسا ٹھنڈا آسمانی رنگ نظر آئے گا کہ ذہن میں سکون کی لہریں ہی لہریں پھیل جائیں گی جن علاقوں میں چشمے پائےجاتے ہیں وہاں جاکر چشمےکا پانی پی کر دیکھئے یہ قدرتی طور پر ٹھنڈا اور میٹھا ہوگا اور کھانا بھی خوب ہضم کرے گا
ہماری دنیا رنگوں کی دنیا ہے‘ فطرت نے ہر جانب رنگ بکھیر رکھے ہیں‘ کبھی شہری علاقوں سے باہر نکلیے اور ہرے بھرے سرسبز مقامات پر جائیے تو آپ کو پتا چلے گا کہ قدرت نے کتنی فیاضی سے متناسب رنگوں کا استعمال کیا ہے‘ انسان کے ترتیب دئیے ہوئے رنگوں میں وہ حسن نہیں ہوتا جو قدرتی ترتیب میں ہوتا ہے۔ شہر سے چند میل باہر آکر ذرا آسمان پر نظر ڈالیں تو ایسا ٹھنڈا آسمانی رنگ نظر آئے گا کہ ذہن میں سکون کی لہریں ہی لہریں پھیل جائیں گی جن علاقوں میں چشمے پائےجاتے ہیں وہاں جاکر چشمےکا پانی پی کر دیکھئے یہ قدرتی طور پر ٹھنڈا اور میٹھا ہوگا اور کھانا بھی خوب ہضم کرے گا۔ ذرا صوبہ خیبرپختونخواہ کی طرف نکل جائیے۔ کاغان‘ سوات‘ ہنزہ‘ چترال اور مزید ہری بھری سرسبز وادیوں میں گھوم پھر کر دیکھئے فطرت آپ کو اصلی رنگوں میں جھلملاتی نظر آئے گی۔ فطرت کے رنگ بڑے جاذب نظر اور دل کش ہوتے ہیں۔ رنگ ہماری زندگی میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ ہمارے اپنے جسم میں رنگ ہی رنگ پھیلے ہوئے ہیں۔ کسی کی آنکھوں کا رنگ سیاہ ہے تو پتے کی تھیلی کا رنگ سبز‘ ہمارے چاروں طرف اندر اور باہر‘ ہر سمت رنگوں کا حسین امتزاج ہے۔ فطرت کے ترتیب دئیے ہوئے حسین رنگوں کو دیکھ دیکھ کر انسان نے خود بھی اپنے ماحول میں رنگینی پیدا کرنے کی کوشش کی۔ رنگین لباس‘ رنگین دیواریں‘ مختلف رنگوں کی آرائشی اشیاء وغیرہ یہ سب اسی کوشش کا ایک حصہ ہیں۔ رنگ آپ کی صحت پر اثرانداز ہوتے ہیں‘ اعصاب پر اپنے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ مخصوص جذبات اور کیفیات پیدا کرتے ہیں۔ بعض لوگ کوئی خاص رنگ زیادہ پسند کرتے ہیں۔ بعض ہلکے رنگوں کو گہرے رنگوں پر ترجیح دیتے ہیں جبکہ بعض افراد گہرے رنگوں کو زیادہ پسند کرتے ہیں۔ رنگ انسان کے جذبات اور احساسات کو اجاگر کرتے ہیں۔ بعض رنگ اپنی خصوصیات کی وجہ سے خطرے‘ بعض سکون‘ بعض مایوسی اور بعض خوشی کی علامت قرار دئیے جاتے ہیں کچھ رنگ گرم اور کچھ رنگ سرد خاصیت کے مالک ہوتے ہیں۔ زمانہ قدیم سے انسان کو معلوم ہے کہ رنگ صحت پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ ہلکے رنگ ذہن کو پرسکون کردیتے ہیں جبکہ گہرے رنگ توانائی اور حرکت کی علامت ہوتےہیں چنانچہ جذبات کمزوریوں‘ جھنجھلاہٹ اور خوف کا شکار مریضوں کو ہلکے گلابی رنگ کے کمروں میں رہنے کی تاکید کی جاتی ہے۔ سبز رنگ آنکھوں کو فرحت بخشتا ہے اوربینائی کو تیز کرتا ہے آپ نے خود محسوس کیا ہوگا کہ تھکن‘ بےزاری اور پریشانی کے عالم میں باغ میں گھومنے پھرنے اور قدرتی سرسبزی اور شادابی دیکھنے سے مایوسی اور بددلی کی کیفیت ذہن سے ہٹ جاتی ہے۔ سرخ رنگ‘ حرکت اور توانائی کی نمائندگی کرتا ہے۔ اس رنگ کو زیادہ دیکھنے سے دوران خون تیز ہوجاتا ہے لیکن اس رنگ کی کثرت بالآخر جذباتی کھنچاؤ کا باعث بھی بنتی ہے۔ گہرا نیلا رنگ توانائی بخش اطمینان اور فوقیت کا احساس پیدا کرتا ہے۔
آپ اپنی شخصیت کے مطابق اپنے ملبوسات کے رنگوں کا انتخاب بھی کرسکتے ہیں۔ گہرے رنگ کے ملبوسات آپ کی جسامت کو گھٹا کر پیش کرتے ہیں جبکہ ہلکے رنگ کے ملبوسات آپ کی شخصیت میں بھاری پن اور سنجیدگی کا تاثر دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ سفید رنگ کا جوتا پہنیں گے تو آپ کے پاؤں بڑے محسوس ہوں گے لیکن اگر آپ سیاہ رنگ کے جوتے پہنے ہوں تو آپ کے پاؤں چھوٹے محسوس ہوں گے اس مثال کی روشنی میں دبلےپتلے اور چھوٹے قد کے لوگوں کو ہلکے رنگ کے کپڑے پہننے چاہئیں اور لمبے تڑنگے لوگوں کو گہرے رنگ کے کپڑے پہننے چاہئیں۔ اگرچہ ہلکے رنگ بھی ان کی شخصیت میں اچھا تاثر پیدا کرتے ہیں خاص طور پر سفید رنگ تو بلالحاظ صنف مرد اور عورت دونوں پر ہی خوب جچتا ہے اور ان کی شخصیت میں نکھار پیدا کرتا ہے۔سفید رنگ: سفید رنگ محبت اور امن کی علامت ہے‘ فطری ماحول میں یہ رنگ چاند‘ چاندنی‘ دودھ اور دودھ سے بنی ہوئی اشیاء میں نظر آتا ہے۔ جو لوگ سفید رنگ کو پسند کرتے ہیں وہ پاکیزہ خیالات کے مالک ہوتے ہیں۔ ان کے مزاج میں دھیما پن اور بردباری پائی جاتی ہے۔ فطری طور پر اس رنگ کو پسند کرنے والے افراد صلح جو‘ امن پسند‘ دوسروں کے ہمدرد اور خیرخواہ ہوتے ہیں۔ سرخ رنگ: یہ رنگ جدوجہد اور توانائی کی علامت ہے۔ اسے جنگ و خطرے اور محبت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اس رنگ کو پسند کرنے والے افراد پرعزم‘ پرجوش اور سرگرم ہوتے ہیں‘ اس رنگ کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ جذبات میں ہیجان پیدا کرتا ہے۔ اس کو پسند کرنے والے قید اور پابندیوں سے آزادی کے خواہش مند ہوتےہیں اور ان میں ہر لمحہ بے چینی اور کچھ نہ کچھ کرتے رہنے کی خواہش ہوتی ہے۔اس رنگ کی زیادتی سے جذباتیت‘ غصہ اور جلدبازی جنم لیتی ہے۔ سبز رنگ: یہ رنگ اتحاد اور تقدس کی علامت ہے۔ فطری ماحول میں یہ رنگ قدرت نے بڑی فیاضی سے گھاس پودوں‘ درختوں کی صورت میں زمین پر بکھیر رکھا ہے۔ اس رنگ کو پسند کرنے والے افراد کے مزاج میں کشادگی پائی جاتی ہے‘ یہ لوگ فراخ دل اور فراخ ذہن ہوتے ہیں ہر کام مستقل مزاجی سے کرتے ہیں اور پرسکون ذہن کے مالک ہوتے ہیں۔ نیلا رنگ: یہ رنگ گہرائی اور ہمہ گیرپت کی علامت ہے۔ یہ رنگ خواب آور ہے‘ خواب گاہ میں نیلے رنگ کا بلب جلانے سے ذہن پرسکون ہوجاتا ہے اور نیند جلدی آجاتی ہے۔ اس رنگ کو پسند کرنے والے افراد گہرے خیالات کے مالک ہوتے ہیں۔ ان میں ایسا سکون اور ٹھہراؤ پایا جاتا ہے جو حرکت اور توانائی کی نمائندگی کرتا ہے۔ یہ لوگ اپنے ملنے والوں سے تعلقات کو بہت خوشگوار رکھتے ہیں۔ دلچسپ باتیں کرنے میں ان کا کوئی ثانی نہیں ہوتا۔ یہ دوسروں پر اعتماد کرتے ہیں اور خود بھی کسی کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچاتے۔ زرد رنگ: یہ رنگ متضاد قسم کا رنگ ہے بعض لوگ اسے گہرے دکھ اور مایوسی کی علامت قرار دیتے ہیں جبکہ بعض کے خیال میں یہ رنگ تیز چمک‘ چکاچوند روشنی اور بہتر مستقبل کی خوشخبری دیتا ہے۔ اس رنگ کو پسند کرنے والے افراد مستقبل کے بارے میں پرامید رہتے ہیں اور حالات بہتر کرنے کے لیے جفاکشی اختیار کرتے ہیں ان لوگوں میں مشکل حالات برداشت کرنے، تکالیف کا مقابلہ کرنے اور مسلسل جدوجہد کرنے کی خوبی پائی جاتی ہے۔ سیاہ رنگ: یہ رنگ پراسراریت اور مخفی رازوں کی علامت ہے۔ اس رنگ کو پسند کرنے والے افراد کے مزاج میں کھوج اور جستجو کا مادہ پایا جاتا ہے۔ ان کے مزاج میں اطمینان نام کی چیز مشکل ہی سے نظر آتی ہے البتہ اوپر اوپر سے یہ بڑے پرسکون نظر آتے ہیں ایسے لوگوں کا رجحان مذہب کی جانب ہوتا ہے آفاقی رازوں کوعیال کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ اس رنگ میں بلا کی کشش ہوتی ہے۔ یہ رنگ ہر رنگ پر غالب آجاتا ہے۔ آپ کے ماحول میں جو رنگ پائے جاتے ہیں وہ آپ کے ذہن اور نفسیات پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ آپ جس رنگ کی میز پر کام کرتے ہیں اور جس رنگ کے لباس پہنتے ہیں وہ آپ کے ذہن کو متاثر کرتے ہیں۔ یہی چھوٹی چھوٹی چیزیں آپ کی صحت پر اپنے اثرات مرتب کرتی ہیں گہرے رنگوں والے ماحول میں آپ پر تھکن جلدی غالب آجاتی ہے جب کہ ہلکے رنگ والے ماحول میں آپ کا ذہن پرسکون رہتا ہے اور آپ خوب کام کرتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں